Posts

Showing posts from July, 2024

The 2024 Summer Olympics: A Historic Celebration in Paris

Image
The world is gearing up for one of the most anticipated events in sports history— the 2024 Summer Olympics. Set against the backdrop of the stunning city of Paris, this edition of the Olympics promises to be a blend of tradition, innovation, and sustainability. Let's dive into what makes the 2024 Summer Olympics a landmark event.   A Return to the Cityof Lights   Paris, the City of Lights, will host the Summer Olympics for the third time, having previously done so in 1900 and 1924. The city's rich history, culture, and iconic landmarks provide a unique and enchanting setting for the games. From the majestic Eiffel Tower to the historic Champs-Élysées, Paris will offer a visually spectacular experience for athletes and spectators alike.   Iconic Venues and New Arenas   The 2024 Olympics will utilize some of Paris's most famous landmarks as event venues: Stade de France:   Located in Saint-Denis, this stadium will host the opening and closing ceremonies,

KUMRAT Valley Complete Guideline کمراٹ ویلی جانے کے 2 راستے (مکمل راہنمائی)

Image
  KUMRAT Valley Complete Guideline کمراٹ ویلی جانے کے 2 راستے (مکمل راہنمائی) 💕 باڈگوئی پاس جو سطح سمندر سے 11558 فٹ بلندی پر واقع ھے ایک نہایت خوبصورت ترین راستہ ہے جو کہ کالام کو براستہ اتروڑ کمراٹ سے ملاتا ہے  #باڈگوئی_ٹاپ اونچائی کے لحاظ سےقدرت نے نہایت خوبصورت مناظر ، برفانی گلیشئر ، قدآور درختوں اور میڈوز سے آپ کیلئے سجایا ھے۔ خیبر پختونخواہ کے ضلع دیر میں واقع وادی کمراٹ ایک قدرتی حسن سے مالامال علاقہ ہے ۔  کمراٹ ویلی آنے  کے لئے سب سے پہلے مردان شہر  آنا ہوگا، اگر آپ پنجاب کے طرف سے آرہے ہیں تو آپ کو اسلام آباد سے براستہ موٹروے سیدھا چک درہ انٹرچینج آنا ہوگا، اگر بذریعہ ھائی وے یا بائیک سے آرہے ہیں تو آپ کو پشاور کے قریب مردان کی طرف مڑنا ھو گا۔ مردان ٹو کمراٹ تھل روزانہ کے بنیاد پر لوکل گاڑیاں بھی چلتی ہے، آپ کسی بھی لوکل گاڑی میں بیٹھ کر آرام سے تھل کمراٹ پہنچ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ اپنے بائیک پر آ رہے ہیں تو پھر مردان سے آپ نے ملاکنڈ کے طرف جانا ہوگا۔ ملاکنڈ کو کراس کرکے آگے بٹ خیلہ شہر آئے گا، اس سے آگے پھر چکدرہ نام کا ایک چھوٹا سا شہر آئے گا، وہاں روڈ دو حصوں میں تقسیم ہ

شاہراہ قراقرم -محض ایک سڑک نہیں !Karakoram Highway - not just a roa

!   شاہراہ قراقرم -محض ایک سڑک نہیں  اس عظیم الشان سڑک کی تعمیر کا آغاز 1966 میں ہوا اور تکمیل 1978 میں ہوئی۔ شاہراہ قراقرم کی کُل لمبائی 1,300 کلومیٹر ہے جسکا 887 کلو میٹر حصہ پاکستان میں ہے اور 413 کلومیٹر چین میں ہے۔ یہ شاہراہ پاکستان میں حسن ابدال سے شروع ہوتی ہے اور ہری پور ہزارہ, ایبٹ آباد, مانسہرہ, بشام, داسو, چلاس, جگلوٹ, گلگت, ہنزہ نگر, سست اور خنجراب پاس سے ہوتی ہوئی چائنہ میں کاشغر کے مقام تک جاتی ہے۔ اس سڑک کی تعمیر نے دنیا کو حیران کر دیا کیونکہ ایک عرصے تک دنیا کی بڑی بڑی کمپنیاں یہ کام کرنے سے عاجز رہیں۔ ایک یورپ کی مشہور کمپنی نے تو فضائی سروے کے بعد اس کی تعمیر کو ناممکن قرار دے دیا تھا۔ موسموں کی شدت, شدید برف باری اور لینڈ سلائڈنگ جیسے خطرات کے باوجود اس سڑک کا بنایا جانا بہرحال ایک عجوبہ ہے جسے پاکستان اور چین نے مل کر ممکن بنایا۔ ایک سروے کے مطابق اس کی تعمیر میں 810 پاکستانی اور 82 چینی اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ رپورٹ کے مطابق شاہراہ قراقرم کے سخت اور پتھریلے سینے کو چیرنے کے لیے 8 ہزار ٹن ڈائنامائیٹ استعمال کیا گیا اور اسکی تکمیل تک 30 ملین کیوسک میٹر سنگلاخ پہ