KUMRAT Valley Complete Guideline کمراٹ ویلی جانے کے 2 راستے (مکمل راہنمائی)

 KUMRAT Valley Complete Guideline
کمراٹ ویلی جانے کے 2 راستے (مکمل راہنمائی)

💕


باڈگوئی پاس جو سطح سمندر سے 11558 فٹ بلندی پر واقع ھے ایک نہایت خوبصورت ترین راستہ ہے جو کہ کالام کو براستہ اتروڑ کمراٹ سے ملاتا ہے

 #باڈگوئی_ٹاپ اونچائی کے لحاظ سےقدرت نے نہایت خوبصورت مناظر ، برفانی گلیشئر ، قدآور درختوں اور میڈوز سے آپ کیلئے سجایا ھے۔


خیبر پختونخواہ کے ضلع دیر میں واقع وادی کمراٹ ایک قدرتی حسن سے مالامال علاقہ ہے ۔

 کمراٹ ویلی آنے  کے لئے سب سے پہلے مردان شہر  آنا ہوگا، اگر آپ پنجاب کے طرف سے آرہے ہیں تو آپ کو اسلام آباد سے براستہ موٹروے سیدھا چک درہ انٹرچینج آنا ہوگا، اگر بذریعہ ھائی وے یا بائیک سے آرہے ہیں تو آپ کو پشاور کے قریب مردان کی طرف مڑنا ھو گا۔ مردان ٹو کمراٹ تھل روزانہ کے بنیاد پر لوکل گاڑیاں بھی چلتی ہے، آپ کسی بھی لوکل گاڑی میں بیٹھ کر آرام سے تھل کمراٹ پہنچ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ اپنے بائیک پر آ رہے ہیں تو پھر مردان سے آپ نے ملاکنڈ کے طرف جانا ہوگا۔ ملاکنڈ کو کراس کرکے آگے بٹ خیلہ شہر آئے گا، اس سے آگے پھر چکدرہ نام کا ایک چھوٹا سا شہر آئے گا، وہاں روڈ دو حصوں میں تقسیم ہوجاتا ہے، 


1. ایک راستہ سوات کالام باڈگوئ کی طرف سے
2. دوسرا راستہ دیر بالا کی طرف سے نکلتا ہے۔ 


1.# اگر آپ نے سوات کالام - اتروڑ سے ھوتے ھوئے باڈگوئ پاس کی طرف سے آنا ہے تو پھر منگورہ سوات کے طرف جانا ہوگا، چکدرہ سے منگورہ سوات کے طرف نکلنے کے بعد سوات کوہستان کے صدر مقام بحرین آنا ہوگا۔  بحرین سے پھر آگے کالام اور پھر اتروڑ سے ہوکر باڈگوئی پاس کے ذریعے آپ تھل پہنچ سکتے ہیں، چکدرہ سے لے کر کالام تک ایک بہترین روڈ بن چکی ھے۔ اور کالام سے آگے یعنی باڈگوئی پاس کا راستہ جیپ ٹریک ھے، اگر آپ کے پاس اپنی جیپ ھے تو ٹھیک ورنہ اپنی گاڑی کالام میں پارک کرکے وہاں سے جیپ ہائر کرکے تھل پہنچنا ہوگا۔ چکدرہ سے لے کر تھل تک راستے میں آپ مدین، بحرین، کالام اتروڑ اور پھر آگے دشت لیلیٰ باڈگوئی جیسے خوبصورت علاقوں سے گذر کر تھل پہنچیں گے ۔ اگر کسی کے پاس وقت اور 4x4 فور بائی فور گاڑی یا بائیک ھو تو یہ راستہ بہت پر لطف ھے۔


2 .# اگر آپ نے دیر کےطرف سے آنا ہے تو پھر آپ نے سوات کے طرف جانے کے بجائے دیر اپر کے طرف آنا ہوگا، راستے میں تیمرگرہ شہر آئے گا، یہاں سے بھی تھل کمراٹ کی لوکل گاڑی آرام سے مل سکتی ہے، تیمر گرہ سے آپ نے اپر دیر کے طرف جانا ہوگا، راستے میں چھوٹے چھوٹے شہر،  قصبے آئیں گے لیکن آپ نے سیدھا چکیاتن پہنچنا ہے۔ چکیاتن دیر شہر  سے تقریباٰ 5 یا چھ کلومیٹر پہلے آتا ہے، یہاں پل کراس کرنے سے پہلے ایف سی کی ایک چیک پوسٹ ہے ۔ چیک پوسٹ سے آگے سیدھے ہاتھ پر ایک بڑا گیٹ سا بنا ہوا ہے جس کے اوپر باب کمراٹ لکھا ہوگا ۔ آپ نے اس گیٹ سے گذر گر دیر کوہستان کے طرف آنا ہوگا، آگے شرینگل نام کا ایک چھوٹا سا قصبہ آئے گا، چکیاتن سے لے کر شرینگل تک  سڑک کی حالت بہت اچھی  ھے، شرینگل سے آگے تھل تک روڈ اگرچہ اتنا بہتر نہیں ہے لیکن کار وغیرہ آرام سے آسکتی ہے۔ شرینگل سے آگے راجکوٹ ( پاتراک ) نام کا ایک گاوں آئے گا۔ اس کے بعد  جار ( بیاڑ ) آئے گا۔ پھر آگے جاکر پیود پھر کلکوٹ اور پھر تھل آئے گا، تھل دیر کوہستان کا سب سے آخری گاوں ہے اس سے آگے کمراٹ کا علاقہ شروع ہوتا۔ تھل میں  ضروریات زندگی کی تمام اشیاء دستیاب ہیں ۔ تھل میں اپنی کار پارک کرکے آپ نے کمراٹ کے لئے جیپ ہائر کرنی ہوگی۔ کمراٹ کے جنگل میں کئی ہوٹلز ہیں ، آپ چاہئے تو کسی ہوٹل میں آرام کر سکتے ہیں ، چاہئے تو اپنا کیمپ بھی لگا سکتے ہیں ، ویسے ٹینٹ ہوٹلز بھی بہت سارے ہیں جہاں آپ بے فکر ہوکر رات گذار سکتے ہیں ۔۔

ویسے تو پوری وادی کمراٹ دیکھنے کی قابل ہے لیکن کچھ مقامات ایسے ہیں جنہیں دیکھے بغیر واپس آنا میرے خیال میں کمراٹ کی حسن کی توہین ہوگی۔ 


1 : جامع مسجد دارالاسلام تِھل۔۔


بظاہر اس مسجد کا کمراٹ کے قدرتی خوبصورتی سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن اس مسجد کو دیر کوہستان کی سب سے قدیم اور مشہور مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے،اس لئے اسے دیکے بغیر آنا زیادتی ہوگی۔  یہ مسجد دیر کوہستان کے سب سے آخری گاوں تِھل میں واقع ہے۔ تِھل بازار سے آگے دریائے پنجگوڑہ کے عین کنارے واقع اس مسجد کے دو حصے ہیں، بالائی منزل جستی چادروں سے 1999ء میں تعمیر کی گئی ہے۔ جبکہ زیریں حصہ 1865ء میں تعمیر کیا گیا ہےـ 1953 میں اس مسجد میں ہونے والے آتشزدگی کی وجہ سے اس کا ایک حصہ متاثر ہوا۔ جس کو مقامی لوگوں نے دوبارہ تعمیر کیا۔ اس مسجد کی خاص بات یہ ہے کہ سوائے چھت دیواروں کے باقی پوری مسجد دیار کی لکڑی سے بنی ہے، درختوں کے بڑے بڑے تنے ستونوں کے طور پر استعمال کئے گئے ہیں، دیواروں اور ستونوں پر کلہاڑی اور دیدہ زیب رنگوں سے آرائش کی گئی ہے کہ آج کے مشینی دور کا انسان حیران ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ یاد رہے اس وقت لکڑی کاٹنے کی مشین آری وغیرہ نہیں تھے۔ مقامی لوگوں نے اپنے قدیم آوزاروں سے دیواروں اور ستونوں پر بہت ہی خوبصورت کنندہ کاری کی ہے۔ دریائے پنجگوڑہ کے کنارے واقع داردی فن تعمیر کے اس شاندار نمونے کو دیکھنے کے لئے ہر سال ہزاروں لوگ آتے ہیں ـ مسجد میں تصویر کھینچے پر کوئی پابندی نہیں ہے ۔۔


2: کوتگل آبشار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


تِھل بازار سے نکل کر کمراٹ کی طرف جاتے ہوئے راستے میں ایک چڑھائی آتی ہے، ساتھ میں دو چار دکانیں ہیں، آگے جا کر ایف سی کی چیک پوسٹ آتی ہے، دراصل کمراٹ صرف اس جگہ کا نام ہے۔ پوری وادی کو کمراٹ کا نام باہر کے لوگوں نے دیا ہے۔ ایف سی چیک پوسٹ سے آگے والے علاقے کو سری مئی کہا جاتا ہے جہاں ہر سال کمراٹ فیسٹول منعقد ہوتا ہے۔ اس سے آگے روئی شئی کا میدان آتا ہے، جہاں اس ہموار میدان کا اختتام ہوتا ہے وہی سیدھے ہاتھ پر کوتگل ابشار بلندی سے گرتا ہے۔ یہ بالکل مین روڈ سے نظر آتا ہے، اس ابشار کو دیکھنے کے لئے آپ کو تھوڑے دور تک پیدل جانا پڑے گا۔ کم سے کم آدھا گھنٹہ آپ کو پیدل ہموار راستے پر جانا پڑے گا، دور سے یہ ایک عام سا جھرنا نظر آتا ہے لیکن نزدیک پہنچنے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک حسین اور سحر انگیز ابشار ہے۔۔۔۔۔۔


3 : لال گاہ آبشار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


لال گاہ ابشار کمراٹ ویلی کا سب سے مشہور ابشار ہے، اونچائی سے گرنے والا اس ابشار کا سرد برفیلا پانی اونچے برف پوش پہاڑوں پر موجود گلیشئیر سے پگھل کر آتا ہے۔ صبح کے وقت اس کی روانی دیکھنے لائق ہوتی ہے، سرد برفیلا پانی جب اونچائی سے گر کر راستے میں پتھروں سے پٹخ کر جب زور سے زمین پر گرتا ہے تو اس خوش کن نظارے سے انسان مسحور ہو کر رہ جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


4 : کالا پانی ( کالا چشمہ ) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


کالا چشمہ جسے کچھ لوگ کالا پانی بھی کہتے ہیں، کمراٹ میں واقع ایک چشمے کا نام ہے۔ جس کا پانی ہلکا سا کالا نظر آتا ہے جس کی وجہ سے اسے کالا چشمہ کہتے ہیں۔ مقامی کوہستانی زبان ( گاوری داردی ) میں اسے کیشین دیرا اوس یعنی کالے پتھروں کا چشمہ کہتے ہیں۔ لفظ دیر گاوری زبان میں بڑے بڑے پتھروں کے لئے مستعمل ہے، یہ بڑے بڑے کالے پتھر اس چشمے کے ارگرد موجود ہیں جس کی وجہ سے چشمے کا پانی کالا نظر آتا ہے ورنہ نہ تو اس کا پانی کالا ہے اور نہ اس کانام کالا پانی ہے ۔۔


5: نبل


کالا پانی کےسامنے والے علاقے کو نبل کہتے ہیں، یہاں دیار کےگھنے جنگل ، وسیع و عریض سرسبز میدان  ہے۔۔


6 : دوجنگا

دوجنگا کمراٹ کا آخری مقام ہے جہاں تک گاڑی جاسکتی ہے۔ اس سے آگے روڈ ختم ہوجاتا ہے اور مزید آگے پیدل جانا پڑتا ہے۔ دوجنگا کا ہمارا علاقائی تاریخ میں بہت اہم کردار ہے، ہماری لوک کہانیوں کے مطابق اس دوجنگا سے آگے خزان کوٹ کا مقام ہمارے آباء واجداد کی آخری پناہ گاہ تھی۔ کہتے ہیں کہ جب دشمن ( مسلمان مبلغین اور ان کا مسلح لشکر ) کا زور بڑھ گیا تو مقامی لوگوں نے زیریں علاقوں سے نقل مکانی کرکے خزان کوٹ کے گھنے جنگل میں بستی بسائی اور یہاں رہنے لگےـ اسی دوجنگا کے قریب بتوٹ کے میدان میں مقامی لوگوں نے اپنے مذہب اور اپنی دھرتی کو بچانے کے لئے آخری فیصلہ کن جنگ لڑی تھی، مقامی لوک کہانیوں کے مطابق مقامی کوہستانی ( گاوری دردی) قبائل نے دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ لیکن ناکافی اسلحے اور دشمن کی زیادہ تعداد کی وجہ سے مغلوب ہوگئےـ کہا جاتا ہے کہ اس جنگ میں یہاں صدیوں سے مقیم قدیم  داردیک مذہب کے پیروکار کوہستانی لوگ زیادہ ترمارے گئے۔ جو بچ گئے انہیں پکڑا گیا، کچھ بھاگ گئے اور کمراٹ کے ان گھنے جنگلات میں کھو گئے۔ اگر آپ نے خزان کوٹ دیکھنا ہے تو دوجنگا سے تقریباً پندرہ بیس منٹ کے فاصلے پر ہے، راستے میں ایک چھوٹا سا جنگلے والا رنگین پل آئے گا، اس پل کو جیسے ہی کراس کرو تو راستہ دو حصوں میں تقسیم ہوتا ہے، سیدھے ہاتھ والا راستہ روشن بانال، جارکھور بانال اور کونڈل بانال سے ہوتے ہوئے سوات کوہستان کے علاقے شاہی باغ کی طرف نکلتا ہے۔ اور ناک کے سیدھ میں اگر جاو گے تو آگے خزان کوٹ کا علاقہ شروع ہوتا ہے، اس سے آگے راستے میں تھوڑی سی اونچائی پر چڑھنے کے بعد چھاروٹ بانال کا علاقہ شروع ہوتا ہے، بانال ہم داردی گاوری لوگ موسم گرما کے چراگاہ کو کہتے ہیں، چھاروٹ بنال میں راستہ پھر دو حصوں میں تقسیم ہوجاتا ہے، سیدھا راستہ ایز گلو بانال، گورشی بانال شازور بانال اور پھر شازور جھیل تک جاتا ہے، پھر وہاں سے آگے چترال کے علاقوں کی طرف نکلتا ہے۔ دوسرا راستہ کاشکیکن پاس سے ہوتے ہوئے چترال کے علاقوں کی طرف نکلتا ہے، کاشکین پاس ایک قدیم راستہ ہے جسے ہمارے لوگ چترال جانے کےلئے صدیوں سے استعمال کرتے رھے ہیں۔


 بعض دوست جاز بانڈہ کو بھی وادی کمراٹ کا حصہ سمجھتے ہیں۔ لیکن درحقیقت جاز بانڈہ الگ علاقہ ہے۔


دیر کوہستان کے مقامی لوگ داردی گاوری ہیں، یہاں مقامی گاوری زبان کے علاوہ پشتو بھی بولی جاتی ہے، مقامی لوگ اپنی پہچان کوہستانی نام سے کراتے ہیں لیکن یہ ان کی قبیلے یا قوم کا نام نہیں ہے، یہ ایسا ہے جیسے لاہور کے رہنے والے اپنے آپ کو لاہوری کہتے ہیں۔ ہم لوگ داردی گاوری ہیں اور گاوری زبان بولتے ہیں، گاوری زبان داردی زبانوں کے کوہستانی شاخ سے تعلق رکھتی ہے، یہ ایک ہند آریائی زبان ہے جو دیر کوہستان کے علاوہ سوات کوہستان کے علاقے کالام اور اس کے آس پاس کی وادیوں میں بھی بولی جاتی ہے۔ مقامی لوگ انتہائی مہمان نواز ہیں۔ باپ دادا سے ہمیں دوسروں چیزوں کے ساتھ ساتھ مہمان نوازی بھی وراثت میں ملتی ہے۔  کمراٹ میں آپ کہیں بھی اکیلے یا اپنی فیملی کے ساتھ جا سکتے ہیں۔ کسی پر بھی کہیں بھی کوئی روک ٹوک نہیں ہے، کسی بھی ہنگامی حالت میں کسی بھی گھر پر دستک دو آپ کو وہاں سے بھر پور مدد ملی گی، یہ ایک پرامن اور پر سکون علاقہ ہے۔ ہم دیر کوہستان آنے والے دنیا کے ہر پر امن مہمان کو دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ہندوراج کے دامن میں واقع ہماری یہ چھوٹی سی جنت کمراٹ آپ کو مایوس نہیں کریگی۔


سوات کالام کی سیاحتی اور حسین مقام جنت نظیر وادی اتروڑ میں آپ کو بہت سارے ایسے مقامات ملیں گے جنہیں بہت کم لوگ دیکھ پائے ہیں۔ یہاں کی بہترین جگہوں میں شامل ہیں:


شاھی باغ

باڈگوی ٹاپ

کنڈول جھیل

سپین خوڑ جھیل

خڑخڑی جھیل

پری جھیل

آزمس بانڈا

دیساں بانڈا

میدان بانڈا

اور بہت سے دیگر حسین مقامات 

یہاں آپ کو وادی اتروڑ کے دلکش نظاروں سے لطف اندوز ہونے کا موقع بھی ملے گا۔ آئیں اور اس خوبصورت وادی کی سیر کریں، جو قدرت کے حسین مناظر اور ٹھنڈی ہواؤں کا گہوارہ ہے۔ یہاں کے نظارے آپ کو سکون اور راحت کا احساس دلائیں گے، اور آپ کی تعطیلات کو یادگار بنائیں گے

Comments

Popular posts from this blog

Fashion in The World

Snowfall In Murree

History of Sharda University Neelum Valley Azad Kashmir