How to Eran form Amazon in Pakistan
کاغان ویلی کے قدرتی خوبصورتی والے مقامات
کاغان ویلی کے قدرتی خوبصورتی والے مقامات
ناران کاغان ویلی کا ایک چھوٹا سا شہر ہے اور یہ آپ کی سیر کے آغاز کے لئے بہترین جگہ ہے۔ یہ شہر کنہار دریا کے کنارے واقع ہے اور اپنی ٹھنڈی آب و ہوا اور خوبصورت مناظر کے لئے جانا جاتا ہے۔ ناران جانے والی سڑک پر شاندار مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں، جو سفر کو دلچسپ بناتے ہیں۔ شہر میں ایک مصروف بازار بھی ہے جہاں آپ مقامی اشیاء خرید سکتے ہیں۔ناران
جھیل سیف الملوک
جھیل سیف الملوک کاغان ویلی کا سب سے مشہور مقام ہے۔ یہ ایک اونچائی پر واقع جھیل ہے جو برف سے ڈھکے پہاڑوں سے گھری ہوئی ہے۔ جھیل کا نام ایک فارسی شہزادے کے نام پر رکھا گیا ہے، اور مقامی کہانیاں اس کی خوبصورتی میں جادوئی رنگ بھرتی ہیں۔ جھیل کا صاف پانی قریب کے ماؤنٹ مالکہ پربت کی عکاسی کرتا ہے، جو کہ تصویریں لینے کے لئے بہترین جگہ ہے۔
آنکھو جھیل
آنکھو جھیل کاغان ویلی کا ایک چھپا ہوا خزانہ ہے، جو اپنے آنسو کی شکل کی وجہ سے مشہور ہے۔ اس جھیل تک پہنچنے کے لئے جھیل سیف الملوک سے ایک مشکل چڑھائی کرنی پڑتی ہے، لیکن یہ محنت کے قابل ہے۔ جھیل اونچے پہاڑوں میں واقع ہے اور ایک پرسکون، خاموش ماحول فراہم کرتی ہے۔ چڑھائی خود ایک مہم جوئی ہے، جس میں خوبصورت مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں۔
بابوسر ٹاپ
بابوسر ٹاپ کاغان ویلی کا سب سے اونچا مقام ہے، جو 4,173 میٹر کی بلندی پر واقع ہے۔ یہ کاغان ویلی کو گلگت بلتستان کے علاقے سے جوڑتا ہے اور پہاڑوں اور وادیوں کے شاندار نظارے فراہم کرتا ہے۔ بابوسر ٹاپ تک جانے والی سڑک سنسنی خیز ہے، جس میں تیز موڑ اور ڈھلان شامل ہیں۔ گرمیوں کے دوران، یہ راستہ گاڑیوں کے لئے کھلا ہوتا ہے، تاکہ سیاح ٹھنڈی ہوا اور حیرت انگیز مناظر کا لطف اٹھا سکیں۔
لولوسر جھیل
لولوسر جھیل کاغان ویلی کی سب سے بڑی جھیل ہے اور یہ لولوسر-ڈوڈیپتسر نیشنل پارک کے قریب واقع ہے۔ یہ جھیل اونچے پہاڑوں سے گھری ہوئی ہے اور اس کا پانی گہرے نیلے رنگ کا ہوتا ہے۔ یہ جھیل کنہار دریا کا ماخذ بھی ہے۔ یہاں کا پرسکون ماحول پکنک اور آرام کے لئے بہترین ہے، جہاں پہاڑوں کی عکاسی جھیل کی سطح پر ہوتی ہے۔
شوگران
شوگران کاغان ویلی کا ایک چھوٹا سا ہل اسٹیشن ہے، جہاں سے وادی کے حیرت انگیز نظارے دیکھے جا سکتے ہیں۔ یہ گھنے دیودار اور چیڑ کے جنگلات سے گھرا ہوا ہے۔ شوگران آرام کرنے کے لئے بہترین جگہ ہے اور نزدیک کے مقامات جیسے سیری پائے جانے کے لئے بھی اچھی جگہ ہے، جو ایک سرسبز میدان ہے اور جہاں سے پہاڑوں کے خوبصورت نظارے دیکھنے کو ملتے ہیں۔ ٹھنڈی آب و ہوا اور پرسکون ماحول شوگران کو شہر کی مصروف زندگی سے بچنے کے لئے بہترین بنا دیتا ہے۔
ڈوڈیپتسر جھیل
ڈوڈیپتسر جھیل، جسے "جھیلوں کی ملکہ" بھی کہا جاتا ہے، کاغان ویلی کا ایک اور چھپا ہوا حسن ہے۔ یہ جھیل برف پوش پہاڑوں سے گھری ہوئی ہے اور ڈوڈیپتسر نیشنل پارک میں واقع ہے۔ جھیل تک جانے کا سفر مشکل ہوتا ہے، لیکن اس کا انعام ایک خوبصورت، غیر چھوا جھیل ہوتی ہے، جس کا نیلا پانی پہاڑوں کے پس منظر میں بہت خوبصورت لگتا ہے۔
جلکھڈ
جلکھڈ ایک خوبصورت وادی ہے جو اونچائی پر واقع ہے، اور اپنے سبز میدانوں اور بہتی ندیوں کے لئے مشہور ہے۔ یہ مقام بابوسر ٹاپ یا ڈوڈیپتسر جھیل جانے والے ہائیکرز کے لئے ایک مشہور کیمپنگ سائٹ ہے۔ یہاں کا پرسکون ماحول، تازہ ہوا، اور خوبصورت مناظر قدرتی حسن کے شوقین افراد کے لئے ایک بہترین جگہ بناتے ہیں۔
کاغان ویلی قدرتی حسن، مہم جوئی اور سکون کے شوقین افراد کے لئے جنت کی مانند ہے۔ یہاں کی خوبصورت جھیلیں، اونچے پہاڑ، اور خاموش میدان ہر کسی کے لئے کچھ نہ کچھ رکھتے ہیں۔ چاہے آپ کو ہائیکنگ پسند ہو، تصویریں کھینچنے کا شوق ہو، یا صرف قدرت کی خوبصورتی کو سراہنا چاہتے ہوں، کاغان ویلی آپ کو شاندار یادیں دے گی۔ تو اپنا سامان باندھیں اور پاکستان کی سب سے خوبصورت جگہوں میں سے ایک کو دیکھنے کے لئے تیار ہو جائیں۔
The 2024 Summer Olympics: A Historic Celebration in Paris
The world is gearing up for one of the most anticipated
events in sports history—the 2024 Summer Olympics. Set against the backdrop of
the stunning city of Paris, this edition of the Olympics promises to be a blend
of tradition, innovation, and sustainability. Let's dive into what makes the
2024 Summer Olympics a landmark event.
Paris, the City of Lights, will host the Summer Olympics for
the third time, having previously done so in 1900 and 1924. The city's rich
history, culture, and iconic landmarks provide a unique and enchanting setting
for the games. From the majestic Eiffel Tower to the historic Champs-Élysées,
Paris will offer a visually spectacular experience for athletes and spectators
alike.
Iconic Venues and New
Arenas
The 2024 Olympics will utilize some of Paris's most famous
landmarks as event venues:
Stade de France:
Located in
Saint-Denis, this stadium will host the opening and closing ceremonies, as well
as athletics events.
Eiffel Tower:
The area around this iconic structure will be transformed
for beach volleyball competitions.
Champs-Élysées:
This famous avenue will serve as the venue for road cycling
events.
Les Invalides:
The historic complex
will host archery competitions.
In addition, the Olympic Village in Seine-Saint-Denis and its
newly constructed sports facilities will accommodate thousands of athletes and
support staff.
A Diverse Array of
Sports
The 2024 Olympics will feature a mix of traditional and new
sports, catering to a wide range of athletic talents and interests:
Breaking:
Making its Olympic debut, breaking (breakdancing) will bring
a fresh, urban vibe to the games.
Surfing, Skateboarding,
and Sport Climbing:
These sports, which debuted in Tokyo 2020, will return,
continuing to appeal to younger audiences.
Classic Events:
Athletics, swimming, gymnastics, and other traditional
sports will remain at the heart of the Olympics, showcasing the pinnacle of
athletic excellence.
Pioneering Sustainability
Paris 2024 is set to be the most sustainable Olympics ever,
with a strong emphasis on eco-friendly initiatives:
Low-Carbon
Infrastructure:
The city is constructing new venues with low carbon
footprints and renovating existing ones to meet sustainability standards.
The games will heavily rely on renewable energy sources to
power events and facilities.
Public Transportation:
An extensive public
transport network will reduce the carbon footprint of the games, encouraging
the use of trains, buses, and bicycles.
A Cultural
Extravaganza
The 2024 Olympics will be more than just a sporting event; it
will be a celebration of French culture and heritage:
Various cultural events and exhibitions will highlight
France's artistic and historical legacy.
Community Engagement:
Initiatives to engage
local communities and youth in sports and cultural activities aim to leave a
lasting positive impact.
Important Dates to
Remember
Opening Ceremony:
July 26, 2024
Closing Ceremony:August 11, 2024
The countdown to the Paris 2024 Summer Olympics has begun.
As athletes train rigorously and the city prepares to welcome the world, the
anticipation builds for what promises to be an unforgettable celebration of
sports, culture, and sustainability.
Stay tuned for more updates and stories as we get closer to
the grand opening of the Paris 2024 Summer Olympics!
KUMRAT Valley Complete Guideline کمراٹ ویلی جانے کے 2 راستے (مکمل راہنمائی)
KUMRAT Valley Complete Guideline
کمراٹ ویلی جانے کے 2 راستے (مکمل راہنمائی)
باڈگوئی پاس جو سطح سمندر سے 11558 فٹ بلندی پر واقع ھے ایک نہایت خوبصورت ترین راستہ ہے جو کہ کالام کو براستہ اتروڑ کمراٹ سے ملاتا ہے
#باڈگوئی_ٹاپ اونچائی کے لحاظ سےقدرت نے نہایت خوبصورت مناظر ، برفانی گلیشئر ، قدآور درختوں اور میڈوز سے آپ کیلئے سجایا ھے۔
خیبر پختونخواہ کے ضلع دیر میں واقع وادی کمراٹ ایک قدرتی حسن سے مالامال علاقہ ہے ۔
کمراٹ ویلی آنے کے لئے سب سے پہلے مردان شہر آنا ہوگا، اگر آپ پنجاب کے طرف سے آرہے ہیں تو آپ کو اسلام آباد سے براستہ موٹروے سیدھا چک درہ انٹرچینج آنا ہوگا، اگر بذریعہ ھائی وے یا بائیک سے آرہے ہیں تو آپ کو پشاور کے قریب مردان کی طرف مڑنا ھو گا۔ مردان ٹو کمراٹ تھل روزانہ کے بنیاد پر لوکل گاڑیاں بھی چلتی ہے، آپ کسی بھی لوکل گاڑی میں بیٹھ کر آرام سے تھل کمراٹ پہنچ سکتے ہیں، لیکن اگر آپ اپنے بائیک پر آ رہے ہیں تو پھر مردان سے آپ نے ملاکنڈ کے طرف جانا ہوگا۔ ملاکنڈ کو کراس کرکے آگے بٹ خیلہ شہر آئے گا، اس سے آگے پھر چکدرہ نام کا ایک چھوٹا سا شہر آئے گا، وہاں روڈ دو حصوں میں تقسیم ہوجاتا ہے،
1. ایک راستہ سوات کالام باڈگوئ کی طرف سے
2. دوسرا راستہ دیر بالا کی طرف سے نکلتا ہے۔
1.# اگر آپ نے سوات کالام - اتروڑ سے ھوتے ھوئے باڈگوئ پاس کی طرف سے آنا ہے تو پھر منگورہ سوات کے طرف جانا ہوگا، چکدرہ سے منگورہ سوات کے طرف نکلنے کے بعد سوات کوہستان کے صدر مقام بحرین آنا ہوگا۔ بحرین سے پھر آگے کالام اور پھر اتروڑ سے ہوکر باڈگوئی پاس کے ذریعے آپ تھل پہنچ سکتے ہیں، چکدرہ سے لے کر کالام تک ایک بہترین روڈ بن چکی ھے۔ اور کالام سے آگے یعنی باڈگوئی پاس کا راستہ جیپ ٹریک ھے، اگر آپ کے پاس اپنی جیپ ھے تو ٹھیک ورنہ اپنی گاڑی کالام میں پارک کرکے وہاں سے جیپ ہائر کرکے تھل پہنچنا ہوگا۔ چکدرہ سے لے کر تھل تک راستے میں آپ مدین، بحرین، کالام اتروڑ اور پھر آگے دشت لیلیٰ باڈگوئی جیسے خوبصورت علاقوں سے گذر کر تھل پہنچیں گے ۔ اگر کسی کے پاس وقت اور 4x4 فور بائی فور گاڑی یا بائیک ھو تو یہ راستہ بہت پر لطف ھے۔
2 .# اگر آپ نے دیر کےطرف سے آنا ہے تو پھر آپ نے سوات کے طرف جانے کے بجائے دیر اپر کے طرف آنا ہوگا، راستے میں تیمرگرہ شہر آئے گا، یہاں سے بھی تھل کمراٹ کی لوکل گاڑی آرام سے مل سکتی ہے، تیمر گرہ سے آپ نے اپر دیر کے طرف جانا ہوگا، راستے میں چھوٹے چھوٹے شہر، قصبے آئیں گے لیکن آپ نے سیدھا چکیاتن پہنچنا ہے۔ چکیاتن دیر شہر سے تقریباٰ 5 یا چھ کلومیٹر پہلے آتا ہے، یہاں پل کراس کرنے سے پہلے ایف سی کی ایک چیک پوسٹ ہے ۔ چیک پوسٹ سے آگے سیدھے ہاتھ پر ایک بڑا گیٹ سا بنا ہوا ہے جس کے اوپر باب کمراٹ لکھا ہوگا ۔ آپ نے اس گیٹ سے گذر گر دیر کوہستان کے طرف آنا ہوگا، آگے شرینگل نام کا ایک چھوٹا سا قصبہ آئے گا، چکیاتن سے لے کر شرینگل تک سڑک کی حالت بہت اچھی ھے، شرینگل سے آگے تھل تک روڈ اگرچہ اتنا بہتر نہیں ہے لیکن کار وغیرہ آرام سے آسکتی ہے۔ شرینگل سے آگے راجکوٹ ( پاتراک ) نام کا ایک گاوں آئے گا۔ اس کے بعد جار ( بیاڑ ) آئے گا۔ پھر آگے جاکر پیود پھر کلکوٹ اور پھر تھل آئے گا، تھل دیر کوہستان کا سب سے آخری گاوں ہے اس سے آگے کمراٹ کا علاقہ شروع ہوتا۔ تھل میں ضروریات زندگی کی تمام اشیاء دستیاب ہیں ۔ تھل میں اپنی کار پارک کرکے آپ نے کمراٹ کے لئے جیپ ہائر کرنی ہوگی۔ کمراٹ کے جنگل میں کئی ہوٹلز ہیں ، آپ چاہئے تو کسی ہوٹل میں آرام کر سکتے ہیں ، چاہئے تو اپنا کیمپ بھی لگا سکتے ہیں ، ویسے ٹینٹ ہوٹلز بھی بہت سارے ہیں جہاں آپ بے فکر ہوکر رات گذار سکتے ہیں ۔۔
ویسے تو پوری وادی کمراٹ دیکھنے کی قابل ہے لیکن کچھ مقامات ایسے ہیں جنہیں دیکھے بغیر واپس آنا میرے خیال میں کمراٹ کی حسن کی توہین ہوگی۔
1 : جامع مسجد دارالاسلام تِھل۔۔
بظاہر اس مسجد کا کمراٹ کے قدرتی خوبصورتی سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن اس مسجد کو دیر کوہستان کی سب سے قدیم اور مشہور مسجد ہونے کا اعزاز حاصل ہے،اس لئے اسے دیکے بغیر آنا زیادتی ہوگی۔ یہ مسجد دیر کوہستان کے سب سے آخری گاوں تِھل میں واقع ہے۔ تِھل بازار سے آگے دریائے پنجگوڑہ کے عین کنارے واقع اس مسجد کے دو حصے ہیں، بالائی منزل جستی چادروں سے 1999ء میں تعمیر کی گئی ہے۔ جبکہ زیریں حصہ 1865ء میں تعمیر کیا گیا ہےـ 1953 میں اس مسجد میں ہونے والے آتشزدگی کی وجہ سے اس کا ایک حصہ متاثر ہوا۔ جس کو مقامی لوگوں نے دوبارہ تعمیر کیا۔ اس مسجد کی خاص بات یہ ہے کہ سوائے چھت دیواروں کے باقی پوری مسجد دیار کی لکڑی سے بنی ہے، درختوں کے بڑے بڑے تنے ستونوں کے طور پر استعمال کئے گئے ہیں، دیواروں اور ستونوں پر کلہاڑی اور دیدہ زیب رنگوں سے آرائش کی گئی ہے کہ آج کے مشینی دور کا انسان حیران ہوئے بغیر نہیں رہ سکتا۔ یاد رہے اس وقت لکڑی کاٹنے کی مشین آری وغیرہ نہیں تھے۔ مقامی لوگوں نے اپنے قدیم آوزاروں سے دیواروں اور ستونوں پر بہت ہی خوبصورت کنندہ کاری کی ہے۔ دریائے پنجگوڑہ کے کنارے واقع داردی فن تعمیر کے اس شاندار نمونے کو دیکھنے کے لئے ہر سال ہزاروں لوگ آتے ہیں ـ مسجد میں تصویر کھینچے پر کوئی پابندی نہیں ہے ۔۔
2: کوتگل آبشار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تِھل بازار سے نکل کر کمراٹ کی طرف جاتے ہوئے راستے میں ایک چڑھائی آتی ہے، ساتھ میں دو چار دکانیں ہیں، آگے جا کر ایف سی کی چیک پوسٹ آتی ہے، دراصل کمراٹ صرف اس جگہ کا نام ہے۔ پوری وادی کو کمراٹ کا نام باہر کے لوگوں نے دیا ہے۔ ایف سی چیک پوسٹ سے آگے والے علاقے کو سری مئی کہا جاتا ہے جہاں ہر سال کمراٹ فیسٹول منعقد ہوتا ہے۔ اس سے آگے روئی شئی کا میدان آتا ہے، جہاں اس ہموار میدان کا اختتام ہوتا ہے وہی سیدھے ہاتھ پر کوتگل ابشار بلندی سے گرتا ہے۔ یہ بالکل مین روڈ سے نظر آتا ہے، اس ابشار کو دیکھنے کے لئے آپ کو تھوڑے دور تک پیدل جانا پڑے گا۔ کم سے کم آدھا گھنٹہ آپ کو پیدل ہموار راستے پر جانا پڑے گا، دور سے یہ ایک عام سا جھرنا نظر آتا ہے لیکن نزدیک پہنچنے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ یہ ایک حسین اور سحر انگیز ابشار ہے۔۔۔۔۔۔
3 : لال گاہ آبشار ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
لال گاہ ابشار کمراٹ ویلی کا سب سے مشہور ابشار ہے، اونچائی سے گرنے والا اس ابشار کا سرد برفیلا پانی اونچے برف پوش پہاڑوں پر موجود گلیشئیر سے پگھل کر آتا ہے۔ صبح کے وقت اس کی روانی دیکھنے لائق ہوتی ہے، سرد برفیلا پانی جب اونچائی سے گر کر راستے میں پتھروں سے پٹخ کر جب زور سے زمین پر گرتا ہے تو اس خوش کن نظارے سے انسان مسحور ہو کر رہ جاتا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
4 : کالا پانی ( کالا چشمہ ) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کالا چشمہ جسے کچھ لوگ کالا پانی بھی کہتے ہیں، کمراٹ میں واقع ایک چشمے کا نام ہے۔ جس کا پانی ہلکا سا کالا نظر آتا ہے جس کی وجہ سے اسے کالا چشمہ کہتے ہیں۔ مقامی کوہستانی زبان ( گاوری داردی ) میں اسے کیشین دیرا اوس یعنی کالے پتھروں کا چشمہ کہتے ہیں۔ لفظ دیر گاوری زبان میں بڑے بڑے پتھروں کے لئے مستعمل ہے، یہ بڑے بڑے کالے پتھر اس چشمے کے ارگرد موجود ہیں جس کی وجہ سے چشمے کا پانی کالا نظر آتا ہے ورنہ نہ تو اس کا پانی کالا ہے اور نہ اس کانام کالا پانی ہے ۔۔
5: نبل
کالا پانی کےسامنے والے علاقے کو نبل کہتے ہیں، یہاں دیار کےگھنے جنگل ، وسیع و عریض سرسبز میدان ہے۔۔
6 : دوجنگا
دوجنگا کمراٹ کا آخری مقام ہے جہاں تک گاڑی جاسکتی ہے۔ اس سے آگے روڈ ختم ہوجاتا ہے اور مزید آگے پیدل جانا پڑتا ہے۔ دوجنگا کا ہمارا علاقائی تاریخ میں بہت اہم کردار ہے، ہماری لوک کہانیوں کے مطابق اس دوجنگا سے آگے خزان کوٹ کا مقام ہمارے آباء واجداد کی آخری پناہ گاہ تھی۔ کہتے ہیں کہ جب دشمن ( مسلمان مبلغین اور ان کا مسلح لشکر ) کا زور بڑھ گیا تو مقامی لوگوں نے زیریں علاقوں سے نقل مکانی کرکے خزان کوٹ کے گھنے جنگل میں بستی بسائی اور یہاں رہنے لگےـ اسی دوجنگا کے قریب بتوٹ کے میدان میں مقامی لوگوں نے اپنے مذہب اور اپنی دھرتی کو بچانے کے لئے آخری فیصلہ کن جنگ لڑی تھی، مقامی لوک کہانیوں کے مطابق مقامی کوہستانی ( گاوری دردی) قبائل نے دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا۔ لیکن ناکافی اسلحے اور دشمن کی زیادہ تعداد کی وجہ سے مغلوب ہوگئےـ کہا جاتا ہے کہ اس جنگ میں یہاں صدیوں سے مقیم قدیم داردیک مذہب کے پیروکار کوہستانی لوگ زیادہ ترمارے گئے۔ جو بچ گئے انہیں پکڑا گیا، کچھ بھاگ گئے اور کمراٹ کے ان گھنے جنگلات میں کھو گئے۔ اگر آپ نے خزان کوٹ دیکھنا ہے تو دوجنگا سے تقریباً پندرہ بیس منٹ کے فاصلے پر ہے، راستے میں ایک چھوٹا سا جنگلے والا رنگین پل آئے گا، اس پل کو جیسے ہی کراس کرو تو راستہ دو حصوں میں تقسیم ہوتا ہے، سیدھے ہاتھ والا راستہ روشن بانال، جارکھور بانال اور کونڈل بانال سے ہوتے ہوئے سوات کوہستان کے علاقے شاہی باغ کی طرف نکلتا ہے۔ اور ناک کے سیدھ میں اگر جاو گے تو آگے خزان کوٹ کا علاقہ شروع ہوتا ہے، اس سے آگے راستے میں تھوڑی سی اونچائی پر چڑھنے کے بعد چھاروٹ بانال کا علاقہ شروع ہوتا ہے، بانال ہم داردی گاوری لوگ موسم گرما کے چراگاہ کو کہتے ہیں، چھاروٹ بنال میں راستہ پھر دو حصوں میں تقسیم ہوجاتا ہے، سیدھا راستہ ایز گلو بانال، گورشی بانال شازور بانال اور پھر شازور جھیل تک جاتا ہے، پھر وہاں سے آگے چترال کے علاقوں کی طرف نکلتا ہے۔ دوسرا راستہ کاشکیکن پاس سے ہوتے ہوئے چترال کے علاقوں کی طرف نکلتا ہے، کاشکین پاس ایک قدیم راستہ ہے جسے ہمارے لوگ چترال جانے کےلئے صدیوں سے استعمال کرتے رھے ہیں۔
بعض دوست جاز بانڈہ کو بھی وادی کمراٹ کا حصہ سمجھتے ہیں۔ لیکن درحقیقت جاز بانڈہ الگ علاقہ ہے۔
دیر کوہستان کے مقامی لوگ داردی گاوری ہیں، یہاں مقامی گاوری زبان کے علاوہ پشتو بھی بولی جاتی ہے، مقامی لوگ اپنی پہچان کوہستانی نام سے کراتے ہیں لیکن یہ ان کی قبیلے یا قوم کا نام نہیں ہے، یہ ایسا ہے جیسے لاہور کے رہنے والے اپنے آپ کو لاہوری کہتے ہیں۔ ہم لوگ داردی گاوری ہیں اور گاوری زبان بولتے ہیں، گاوری زبان داردی زبانوں کے کوہستانی شاخ سے تعلق رکھتی ہے، یہ ایک ہند آریائی زبان ہے جو دیر کوہستان کے علاوہ سوات کوہستان کے علاقے کالام اور اس کے آس پاس کی وادیوں میں بھی بولی جاتی ہے۔ مقامی لوگ انتہائی مہمان نواز ہیں۔ باپ دادا سے ہمیں دوسروں چیزوں کے ساتھ ساتھ مہمان نوازی بھی وراثت میں ملتی ہے۔ کمراٹ میں آپ کہیں بھی اکیلے یا اپنی فیملی کے ساتھ جا سکتے ہیں۔ کسی پر بھی کہیں بھی کوئی روک ٹوک نہیں ہے، کسی بھی ہنگامی حالت میں کسی بھی گھر پر دستک دو آپ کو وہاں سے بھر پور مدد ملی گی، یہ ایک پرامن اور پر سکون علاقہ ہے۔ ہم دیر کوہستان آنے والے دنیا کے ہر پر امن مہمان کو دل کی گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ ہندوراج کے دامن میں واقع ہماری یہ چھوٹی سی جنت کمراٹ آپ کو مایوس نہیں کریگی۔
سوات کالام کی سیاحتی اور حسین مقام جنت نظیر وادی اتروڑ میں آپ کو بہت سارے ایسے مقامات ملیں گے جنہیں بہت کم لوگ دیکھ پائے ہیں۔ یہاں کی بہترین جگہوں میں شامل ہیں:
شاھی باغکنڈول جھیل
سپین خوڑ جھیل
خڑخڑی جھیل
پری جھیل
آزمس بانڈا
دیساں بانڈا
میدان بانڈا
اور بہت سے دیگر حسین مقامات
یہاں آپ کو وادی اتروڑ کے دلکش نظاروں سے لطف اندوز ہونے کا موقع بھی ملے گا۔ آئیں اور اس خوبصورت وادی کی سیر کریں، جو قدرت کے حسین مناظر اور ٹھنڈی ہواؤں کا گہوارہ ہے۔ یہاں کے نظارے آپ کو سکون اور راحت کا احساس دلائیں گے، اور آپ کی تعطیلات کو یادگار بنائیں گے
Best Places to Eat in Birmingham: Food Lover's Guide
Discover the Best Places to Eat in Birmingham Birmingham, a vibrant city in the heart of England, is known for its rich cultural diversi...
.jpeg)
web
Cars
-
Global Women's Fashion: Introduction : In the dynamic world of fashion, the global landscape of women's attire is a vibrant canvas...
-
A Foodie's Guide to Lahore: A Culinary Adventure Discover the Flavors of Lahore <script type="text/javascript"> atOpti...
-
The renowned Sharda Peeth temple once stood in Kashmir along the banks of the Kishenganga River (known as Neelum in Pakistan-administered ...